ضرورت اس امر کی ہے کہ انسان اللہ پاک کے کلام کے تمام احکامات پر پورا پورا عمل کرے تو زندگی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کامل تابع بنائے۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پاک بابرکت انسانی شکل میں قرآن پاک تھی۔ اس لیے قرآن پاک کے باطن سے استفادہ کیلئے زندگی میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا مکمل اتباع ضروری ہے
قرآن پاک خالق کائنات کی انسان کے پاس ایک امانت ہے جب اسے لوح محفوظ سے منتقل کیا جاتا تھا تو فرشتوں کے سردار حضرت جبرائیل علیہ السلام بے شمار ملائکہ کے معیت میں اسے لاتے۔ سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے قلب پر نزول فرمایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ کو ادا کیا۔ اس کی عظمت کا مقام یہ ہے کہ مطہرون کے سوا اسے کوئی چھو نہیں سکتا۔ قرآن پاک اللہ کا امر ہے جسے الفاظ کی شکل عطا کی گئی ہے۔ اس کا ہر لفظ نہ صرف زندہ ہے بلکہ حیات بخش بھی ہے۔ اس کا ہر لفظ آپ کی روح کو چھو کر جاتا ہے۔
قرآن پاک اللہ پاک کا براہ راست کلام ہے جسے وہ کبھی نور اور کبھی ذکر اللعالمین فرماتا ہے اور جسے اللہ پاک اپنا نور اور ذکر کہتے ہیں وہ مردہ کیسے ہوسکتا ہے۔ اس کے ہر لفظ میں ایک خاص تاثیر ہے اس کی آنکھیں ہیں جن سے یہ آپ کو دیکھتا ہے اس کے کان ہیں جن سے یہ آپ کو سنتا ہے۔ اس کا قلب ہے جس سے یہ آپ کو سمجھتا ہے جب خلوص دل اور یقین کے ساتھ آپ قرآن پاک سے فیض حاصل کریں گے تو اپنے نور سے آپ کی زندگیوں کو ضرور روشن کردےگا اور آپ کو زندگی کا احساس ملے گا۔ اس کے الفاظ ہماری روح سے باتیں کریں گے اور پھر اس کی حقیقت کھل کر ہمارے سامنے آجائیگی۔ چنانچہ قرآن کریم کی طرف اس انداز سے رجوع کرو جیسے کسی بزرگ ترین ہستی کے سامنے پیش ہورہے ہو۔ قرآن کو ہاتھ لگانے سے پہلے باوضو ہونا نہایت ضروری ہے۔ واضح رہے کہ یہ کوئی ایسی کتاب نہیں جو صرف دل لگی کیلئے پڑھی جائے۔ یہ تو ہماری ہدایت کیلئے ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس کو پڑھنے سے پہلے اپنے رب سے ہم آہنگی پیدا کی جائے۔ قرآن پاک کی تلاوت کا حق اس طرح ادا ہوتا ہے کہ قبلہ رو ہوکر بیٹھ کر اس کی طرف رجوع کیا جائے اپنے دل کی آنکھوں سے نظارہ کرے کہ اللہ کا کلام عرش معلیٰ سے آدمی کے دل پر اتر رہا ہے اور فرشتے مقدس اوراق اس کی طرف لارہے ہیں۔ یقینا کلام اللہ کا نور اس کے قلب کو منور کرنے لگتا ہے۔ یہ معرفت کا مقام ہوتا ہے جو قسمت والوں کو ملتا ہے۔ کلام پاک ایک سمندر ہے اس میں جس قدر گہرائی تک غوطہ لگایا جائے گا اس قدر بیش بہا موتی ہاتھ آئیں گے۔ اس کے نور کا پھیلائو زمین سے عرش تک ہے۔
ہر شخص کو اس کی نیت کے مطابق کچھ نہ کچھ حصہ ضرور حاصل ہوتا ہے سب سے آخری درجہ یہ کہ ساحل پر کھڑے شخص پر بھی اڑ کر اس بابرکت پانی کے چھینٹے تو ضرور پڑجاتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ انسان اللہ پاک کے کلام کے تمام احکامات پر پورا پورا عمل کرے تو زندگی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کامل تابع بنائے۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پاک بابرکت انسانی شکل میں قرآن پاک ہے۔ اس لیے قرآن پاک کے باطن سے استفادہ کیلئے زندگی میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا مکمل اتباع ضروری ہے۔
تدوین قرآن حکیم کا مختصر بیان
قرآن حکیم کو اکٹھا کرنے کیلئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ثابت کا انتخاب کیا جو کاتب وحی اور حافظ قرآن بھی تھے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کے اصرار پر حضرت زید رضی اللہ عنہ رضامند ہوئے۔ یہ کتنا مشکل کام تھا اس کا اندازہ حضرت زید رضی اللہ عنہ کے اس بیان سے ہوتا ہے کہ تدوین قرآن کے مقابلے میں مجھے کوئی پہاڑ اٹھانے کا حکم دیا جاتا تو وہ میرے لیے آسان ہوتا۔ چنانچہ ان حضرات کی رضامندی کے بعد تدوین قرآن کا شاندار کام شروع ہوا جو خود ایک معجزہ سے کم نہیں۔ اعلان ہوا کہ کسی شخص کے پاس قرآن کا کوئی تحریری حصہ موجود ہے اور ”عرفہ“ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاوت سے تصحیح شدہ ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھا ہوا ہے۔ وہ کمیشن کے سامنے لایا جائے۔ کمیشن کے سربراہ حضرت زید بن ثابت کو بنایا گیا نیز آپ کی معاونت کئی صحابہ کرام فرما رہے تھے جن میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ جو اس خیال کے محرک تھے بھی شامل تھے سب سے اہم بات یہ تھی کہ وہی آیت یا نسخہ قبول کیا جائے گا جس پر کم از کم دو اشخاص گواہ ہوں۔ فرد واحد کا بیان کردہ نسخہ اور آیت رد کردی جائے گی۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت25 حافظ قرآن موجود تھے جن میں سے ایک خاتون ام ورقہ رضی اللہ عنہ بھی شامل تھیں۔
قرآن کریم کو جمع کرنا یا تحریری صورت میں لکھنا یہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے شروع ہوگیا تھا جس کا احادیث میں ذکر آتا ہے جبکہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے دور میں یہ کام منظم انداز میں کیا گیا تھا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں